Hazrat Umar bin Abdulaziz ka dur

Shoaib sanpal
By -
0

 Hazrat Umar bin Abdulaziz (رحمہ اللہ), also known as Umar II, was the 8th Caliph of the Umayyad Caliphate. His period of rule is considered one of the most just and exemplary in Islamic history. His khilafat (caliphate) lasted for a short duration of about 2 years and 5 months from 99 AH to 101 AH (717 CE to 720 CE). Despite its brevity, his governance left a profound and lasting impact on the Islamic world.


حضرت عمر بن عبدالعزیز (رحمہ اللہ) جنہیں عمر ثانی بھی کہا جاتا ہے، اموی خلافت کے آٹھویں خلیفہ تھے۔  ان کا دور حکومت اسلامی تاریخ میں سب سے زیادہ منصفانہ اور مثالی سمجھا جاتا ہے۔  آپ کی خلافت 99 ہجری سے 101 ہجری (717 عیسوی سے 720 عیسوی) تک تقریباً 2 سال 5 ماہ کی مختصر مدت تک جاری رہی۔  اس کے اختصار کے باوجود، اس کی حکمرانی نے اسلامی دنیا پر گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑے۔

Key Aspects of His Khilafat

1. Justice and Equality:

Hazrat Umar bin Abdulaziz is renowned for his exceptional sense of justice.

He ensured equality before the law and implemented policies that benefited both Muslims and non-Muslims (dhimmis).

ان کی خلافت کے اہم پہلو

1. انصاف اور مساوات:

حضرت عمر بن عبدالعزیز اپنے غیر معمولی احساسِ انصاف کے لیے مشہور ہیں۔

اس نے قانون کے سامنے برابری کو یقینی بنایا اور ایسی پالیسیاں نافذ کیں جن سے مسلمانوں اور غیر مسلموں (ذمیوں) دونوں کو فائدہ پہنچا۔

2. Economic Reforms:

He eliminated unjust taxes and reformed the revenue system.

Poverty was nearly eradicated during his reign, with reports that Zakat collectors found no one in need of charity.


 2. اقتصادی اصلاحات:

انہوں نے غیر منصفانہ ٹیکسوں کو ختم کیا اور محصولات کے نظام میں اصلاحات کیں۔

ان کے دور حکومت میں غربت تقریباً ختم ہو چکی تھی، رپورٹس کے مطابق زکوٰۃ جمع کرنے والوں کو خیرات کا محتاج نہیں ملا۔

 

3. Administrative Reforms:

Corruption was actively curbed, and officials were held accountable.

He dismissed corrupt governors and replaced them with honest and competent individuals.


 3. انتظامی اصلاحات:

بدعنوانی کو فعال طور پر روکا گیا، اور حکام کو جوابدہ ٹھہرایا گیا۔

اس نے بدعنوان گورنروں کو برطرف کر کے ان کی جگہ دیانتدار اور اہل افراد کو تعینات کیا۔


4. Religious Reforms:

Hazrat Umar bin Abdulaziz emphasized adherence to the Quran and Sunnah.

He ordered the compilation of hadith to preserve the sayings of the Prophet Muhammad (ﷺ).


 4. مذہبی اصلاحات:

حضرت عمر بن عبدالعزیز نے قرآن و سنت کی پابندی پر زور دیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو محفوظ رکھنے کے لیے حدیث کی تالیف کا حکم دیا۔

5. Public Welfare:

Infrastructure such as roads, mosques, and wells were improved.

Efforts were made to ensure food and water security for all citizens.


 5. عوامی بہبود:

سڑکوں، مساجد اور کنوئیں جیسے انفراسٹرکچر کو بہتر کیا گیا۔

تمام شہریوں کے لیے خوراک اور پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوششیں کی گئیں۔


6. Humility and Personal Example:

He led a simple and austere life, refusing to indulge in the luxuries typical of Umayyad rulers.

He used his personal wealth for state expenses instead of burdening the treasury.

6. عاجزی اور ذاتی مثال:

اس نے اموی حکمرانوں کی مخصوص عیش و عشرت میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے ایک سادہ اور سادگی کی زندگی گزاری۔

اس نے خزانے پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اپنی ذاتی دولت کو ریاستی اخراجات کے لیے استعمال کیا۔

Death and Legacy

Hazrat Umar bin Abdulaziz passed away in 101 AH (720 CE), likely due to poisoning by those who opposed his reforms. Despite his short reign, he is remembered as a model of justice and piety, often referred to as the "Fifth Rightly Guided Caliph" due to his governance resembling that of the Rashidun Caliphs.


موت اور میراث

حضرت عمر بن عبدالعزیز کا انتقال 101 ہجری (720 عیسوی) میں ہوا، غالباً ان کی اصلاح کی مخالفت کرنے والوں کی طرف سے زہر دینے کی وجہ سے۔  اپنے مختصر دور حکومت کے باوجود، انہیں عدل اور تقویٰ کے نمونے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جسے اکثر "پانچواں صحیح ہدایت یافتہ خلیفہ" کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی طرز حکمرانی راشدین خلفاء سے مشابہت رکھتی ہے۔


Tags:

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)