Hazrat Umar Farooq
رضی اللہ عنہ کا دور خلافت اسلامی تاریخ کا ایک اہم اور سنہری دور تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے 23 اگست 634 عیسوی (22 جمادی الثانی 13 ہجری) سے لے کر 3 نومبر 644 عیسوی (26 ذوالحجہ 23 ہجری) تک خلافت کے فرائض انجام دیے۔ آپ خلافت راشدہ کے دوسرے خلیفہ تھے اور 1ساللمہینےاورہاہمت
فوجی فتوحات:1
آپ کے دور میں اسلامی سلطنت کی حدود بے حد وسیع ہوئیں۔ ایران، شام، مصر، عراق، اور فلسطین جیسے علاقے فتح کیے گئے۔
2. انتظامیہ:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک منظم اور مضبوط انتظامیہ قائم کی۔ نئے قوانین بنائے، عدالتی نظام کو بہتر بنایا، اور بیت
المال (خزانہ) کا قیام عمل میں لایا۔
3. عوامی بہبود:
آپ نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا، جیسے نہریں کھودنا، سڑکیں بنانا، مہمان خانے اور سرائے تعمیر کروانا۔
4. عدلیہ کی آزادی:
عدلیہ کو خلافت سے آزاد رکھا، تاکہ فیصلے بغیر کسی دباؤ کے انصاف پر مبنی ہوں
5. دیوان کا قیام:
آپ نے فوج اور ریاستی ملازمین کی تنخواہوں کا باقاعدہ نظام (دیوان) قائم کیا۔
6. شوریٰ کا نظامِ:
تمام اہم فیصلے مشورے کے ذریعے کیے جاتے تھے۔ آپ نے جمہوریت کی بنیاد رکھی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت 644 عیسوی میں ایک مجوسی غلام ابو لؤلؤ فیروز کے ہاتھوں ہوئی۔ آپ کی خدمات اور دور خلافت اسلامی تاریخ کا روشن باب ہیں۔